Pages

Friday 13 April 2012

مخالفت حدیث کا الزام ،حقیقیت اورواقعیت

مخالفت حدیث کا الزام ،حقیقیت اورواقعیت
کسی کا خوبصورت ساعربی کا شعر ہے
وکم من عائب قولاصحیحا
وآفتہ من الفہم السقیم

بہت سے لوگ صحیح قول پر اعتراض کرتے ہیں اوراصل غلطی یہ ہوتی ہے کہ وہ سمجھتے غلط ہیں۔حدیث کی مخالفت کی حقیقت کیاہے۔کسی شخص ،فرد،جماعت اورگروہ پر کب مخالفت حدیث کا الزام کب صادق آئے گا۔اس بارے میں ضرورت ہے کہ ایک تفصیلی بحث کی جائے۔
بہت سے بزعم خود واقف کار اوردرحقیقت ناآشنائے علم وفن یہ سمجھتے ہیں کہ اگرکسی حدیث کے ظاہر کی مخالفت کی جارہی ہوتو وہ حدیث کی مخالفت ہے اورجھٹ سے کسی پر بھی مخالفت حدیث کا الزام لگادیتے ہیں اوریہ کہناشروع کردیتے ہیں کہ تم لوگ حدیث چھوڑ کر اپنے امام اورفلاں وفلاں کی پیروی کررہے ہو۔حالانکہ وہ لوگ جو شرعی علوم وفنون میں کماحقہ درک نہیں رکتھے ان کیلئے کسی مجتہد کی پیروی ہی حدیث پرعمل ہے۔علامہ شاطبی کا نام اورکام سبھی کومعلوم ہے۔ان کی کتاب الاعتصام اورالموافقات بہت مشہور ہے۔وہ اپنے فتاویٰ میں لکھتے ہیں۔
مکمل تحریر اور تبصرے>>

Friday 30 March 2012

عقیدہ میں سلفیوں کا اختلاف ۔حق پر کون؟

عقیدہ میں سلفیوں کا اختلاف ۔حق پر کون؟
کچھ غیرمقلدین کے ساتھ تبادلہ خیال کااتفاق ہوا۔عقائد کے سلسلہ میں ان سے بات ہوئی ۔تویوں تو بیشتر طورپر غیرمقلدین کا یہی حال ہوتاہے کہ وہ مختلف کتابوں کی مختلف عبارتوں میں کتربیونت کرکے اپنامطلب نکالتے ہیں اورناواقفوں کوگمراہ کرتے ہیں۔اس میں بھی یہی حال دیکھا۔وہ عموماکرتے یہ ہیں کہ امام ابوحنیفہ کی جانب منسوب کتاب الفقہ الاکبر وغیرہ کی چند عبارتیں لیتے ہیں اور پھرایک کتاب جو مولانا خلیل احمد سہارنپوریؒ نے لکھی المہند علی المفند اس سے چند باتیں لے کر اعتراض کرتے ہیں اورپھرکہتے ہین کہ وہ صحیح یاآج کے احناف صحیح ہیں اورکن کا عقیدہ صحیح ہے۔
ایسی باتیں سنتے سنتے جب کان پک گئے توسوچاکہ غیرمقلدوں کو بھی ان کی اپنی تضادبیانی دکھایاجائے اورہم بھی سوال کریں کہ کون صحیح ،ابن تیمیہ ،ابن قیم یاالبانی ،ابن عثمین اوردیگرمدعیان سلف
فناء نار کا مسئلہ
ابن تیمیہ فناء نار کے قائل ہیں یعنی جہنم آخرکار ختم ہوجائے گی اوراس کو وہ رحمت الہی کا تقاضامانتے ہیں ۔اس کی صراحت حافظ ابن قیم نے حادی الارواح فی بلادالافراح (2/168-228)میں پوری تفصیل کے ساتھ کی ہے اوربات یہیں تک ختم نہیں ہوتی ۔اس پر مشہور اصولی اورفقیہہ محمدبن اسماعیل الامیرالصنعانی نے ابن تیمیہ کی تردیدمیں ایک کتاب لکھی ۔جس کا نام رکھا ہے۔
مکمل تحریر اور تبصرے>>

Wednesday 28 March 2012

ہرمحدث فقیہہ نہیں ہوتا

امام اعمش مشہور محدث ہیں۔انہوں نے امام ابوحنیفہ سے مسائل پوچھے۔ امام ابوحنیفہ نے ان کاجواب دیا۔ امام اعمش نے پوچھاکہ یہ مسائل تم نے کہاں سے اخذ کئے ۔انہوں نے بتایاکہ ہم نے یہ مسائل آپ کی بیان کردہ فلاں فلاں روایتوں سے اخذ اورمستنبط کیاہے۔ اس پر امام اعمش نے فرمایا اے گروہ فقہاء تم ڈاکٹر طبیب اورحکیم اورہم پنساری، اورکیمسٹ ہیں۔ 

امام اعمش کے الفاظ ہیں۔ یامعشرالفقہاء انتم الاطباء ونحن الصیادلۃ

اورپوری روایت ہے

اخبرنا حسن بن علی الجوہری، انامحمد بن عباس الخزاز،نا ابوبکر عبداللہ بن محمد بن زیاد النیشاپوری ،قال سمعت اباابراہیم المزنی،قال: اناعلی بن معبد،ناعبیداللہ بن عمرو،قال:کناعندالاعمش وھویسال اباحنیفۃ عن مسائل ویجیبہ ابوحنیفۃ فیقول لہ الاعمش من این لک ھذا، فیقول انت حدثتنا عن ابراہیم بکذا وحدثتنا، بکذا وحدثتنا عن الشعبی بکذا، قال :فکان الاعمش عندذلک یقول،یامعشرالفقہاء انتم الاطباء ونحن الصیادلۃ ۔(شرف اصحاب الحدیث ونصیحۃ اہل الحدیث ص261)

پوری روایت سند سے اس لئے ذکر کی گئی ہے کہ جن کوکچھ شک ہے وہ اس سند کی تحقیق کرلیں۔ہماری تحقیق کے مطابق
مکمل تحریر اور تبصرے>>

رمضان کے بعد ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

سوال :آپ ماشاء اللہ نماز کی بڑی فکر رکھتے ہیں ، آپ کا نماز کے بارے میں کیا خیال ہے؟

جواب : اللہ کاشکر ہے میں نے نماز کی کشش میں اسلام قبول کیا تھا میرے اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ گذشتہ پانچ سال میں میری ایک بھی نماز قضاء نہیں ہوئی ، کل ملا کر میری ٦٧ بار جماعت نکلی ، ٧بار ٢٠٠٢ء میں ١٣بار ٢٠٠٠ء میں ١٦بار ١٩٩٩ء میں ٢١بار اور ١٩٩٨ء میں سفر کم ہوئے اس سال دس بار میری جماعت نکلی مگر اللہ کا شکر ہے کہ یہ جماعتیں شرعی عذر سے نکلی ہیں۔

سوال :آپ نے حساب با لکل یاد کر رکھا ہے؟

جواب : ایک آدمی اپنے نفع نقصان کا حساب رکھتا ہے اپنی پراپرٹی ، اپنی جیب اور بینک بیلنس کا حساب رکھتا ہے کہ اتنے روپئے ہیں اتنی دکانیں ہیں، اتنے مکان ہیں، دکان میں اتنا اتنا سامان ہیںوغیرہ، مسلمان کا اصل مال اور دولت تو یہ ہی ہے کیا نمازوں کی دکان اور مال وسامان سے بھی کم اہمیت ہے، خصوصاً نقصان تو آدمی کو اور بھی یاد رہتا ہے ، نماز قضا ہوجانا یا جماعت نکل جانا کیا کم نقصان ہے کہ آدمی اس کا حساب بھی نہ رکھے ، اصل میں ہم نے نماز کی وقعت اور قیمت ہی نہ جانی ورنہ اگر آدمی کو نماز ادا کرنا بلکہ ابوجی کی بقول نماز قائم کرنا آجائے تو پوری زندگی بلکہ پوری دنیا صحیح ہوجائے ۔
مکمل تحریر اور تبصرے>>