Pages

Tuesday 29 January 2013

فقہ حنفی کی نشرواشاعت کے حقیقی اسباب وعوامل

5: فقہ حنفی کی اپنی خصوصیات

دنیامیں کوئی چیز کبھی بھی محض خارجی سہارے کی بناء پر زندہ نہیں رہتی ۔اورجوچیز محض خارجی تاثیر کی بناء پر زندہ رہتی ہے وہ جلد ہی درگورہوجاتی ہے۔یہ اللہ کانظام اوراللہ کی سنت ہے۔جوبھی چیز دیر تک پایندہ اورتابندہ رہتی ہے  اس میں صالحیت کے ساتھ نافعیت کاہوناازحد ضروری ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے نافع اورغیرنافع کا فرق اس طرح بیان فرمایاہے۔

فَأَمَّا الزَّبَدُ فَيَذْهَبُ جُفَاءً وَأَمَّا مَا يَنْفَعُ النَّاسَ فَيَمْكُثُ فِي الْأَرْضِ (سورہ رعد)

سیلاب میں جھاگ اتناہوتاہے کہ پانی کہیں نظرنہیں آتاہرطرف جھاگ کی فرمانروائی ہوتی ہے لیکن جھاگ میں چونکہ نفع رسانی کی صلاحیت نہیں لہذا تھوڑے ہی عرصہ کے بعد جھاگ سمٹ کر ایک طرف ہوجاتاہے اورختم ہوجاتاہے اورپانی اپنی جگہ مدت دراز تک برقراررہ کرلوگوں کیلئے کارآمد ہوتاہے۔
سونے کو گلانے کیلئے کچھ دیگر چیزوں کااستعمال کیاجاتاہے لیکن سوناجونافع ہے وہ باقی رہ جاتاہے اوردیگرملاوٹی اورغیرنافع چیزیں ختم ہوجاتی ہیں۔فقہ حنفی ہردور میں بیشترمسلمانوں کا مسلک ومذہب رہاہے یہ ا س کی نافعیت کی بڑی مثال ہے۔

مکمل تحریر اور تبصرے>>

قابل اورباصلاحیت شاگرد

3:قابل اورباصلاحیت شاگرد

حقیقت یہ ہے کہ شخصیت کتنی بھی عظیم کیوں نہ ہو لیکن تاریخی طورپر اس کانام اورکام جاری رہنے کیلئے ایسے افراد کی ضرورت ہوتی ہے جواپنی ذات کی قربانی دے کر اپنے استاد یاتحریک کے موسس کے کام کو آگے بڑھاسکیں۔ایسے شاگردوں کاملنااورایسے افراد کا تحریک سے جڑنامحض فضل ربانی اورعطائے ایزدی ہے۔ ورنہ تاریخ کی کتنی ہی نامور ہستیاں ایسی ہیں جوباوجود علم وفضل کا پہاڑ ہونے کے محض اس لئے صرف کتابوں میں دفن ہوکر رہ گئی کہ ان کے بعد انکے کام کوآگے بڑھانے والے مخلص شاگرددستیاب نہ ہوئے ۔یاان کے شاگردان کے علمی امانت کے لائق امین نہ بن سکے۔
حضرت لیث بن سعد علم حدیث وفقہ میں ممتاز مقام کے حامل ہیں۔ مجتہد ہیں۔مصر میں ان کا مذہب بھی ایک عرصے تک رائج رہا۔ان کی فقاہت کی تعریف موافق مخالف سبھی نے کی ہے وہ امام معاصر کے ہم عصر تھے۔ ان دونوں میں بعض امور کے تعلق سے اختلاف بھی تھاجس پر دونوں میں مشہور خط وکتابت بھی ہوئی جس کو پڑھ کر آج بھی آنکھوں میں ٹھنڈک اترتی ہے اوردل کوسکون ملتاہے کہ ہمارے اسلاف اختلاف میں بھی کتنے مہذب اورشائستہ طریقہ کاراختیار کرتے تھے۔
مکمل تحریر اور تبصرے>>

فقہ حنفی کی نشرواشاعت کے حقیقی اسباب وعوامل 2

1:امام ابوحنیفہ کااخلاص

اس میں کوئی شک نہیں کہ جس کے اندر اپنے کام کے تعلق سے اخلاص ہوتاہے۔خداکی رضامقصود ہوتی ہے خداکے بھی اس کے نام اورکام کو زندہ اورباقی رکھتاہے۔ہم میں سے کون نہیں جانتاکہ امت محمدیہ کثیرالتصانیف امت ہے۔ لیکن اس کے باوجود چند کتابوں کو جوعالمگیرمقبولیت حاصل ہوئی وہ بعدوالوں کوحاصل نہ ہوسکی۔اس کی بڑی وجہ ان کتابوں کے مصنفین کا اخلاص اورنالہ نیم شب ہے۔
عطارہورومی ہورازی ہوغزالی ہو

کچھ ہاتھ نہیں آتابے آہ سحرگاہی
ہم یہ نہیں کہتے کہ جن کے مذاہب مٹ گئے یاپھرزیادہ مقبول نہ ہوئے ان کے موسسین کے اندراخلاص نہ تھاایسی بات سے خداکی پناہ۔ہوسکتاہے اس کی کچھ دوسری وجوہات ہوں گی۔ اللہ پاک نے دنیاکو اسباب وعلل کاکارخانہ بنایاہے۔ان کے مذہب کے مقبول نہ ہونے یامٹنے کی دوسری وجوہات ہوسکتی ہیں۔ ان کے موسسین کے اخلاص میں شبہ نہیں کیاجاسکتا۔
ہماراکہنایہ ہے کہ جولوگ فقہ حنفی ککی توسیع اورنشرواشاعت اوراکثر بلادوامصار میں قبولیت عامہ کو صرف سلطنتوں کی پشت پناہی کا ثمرہ سمجھتے ہیں وہ لوگ یقیناغلطی پر اورفاش غلطی پرہیں۔ اس قبولیت عامہ کا مرجع اورمنبع امام ابوحنیفہ کااخلاص اورخداکی رضاجوئی ہے۔
مکمل تحریر اور تبصرے>>

فقہ حنفی کی نشرواشاعت کے حقیقی اسباب قسط 1

فقہ حنفی  کی نشرواشاعت کے حقیقی اسباب

تمہید
یہ موضوع شروع کرنے سے پہلے کچھ باتیں عرض کرنامناسب ہے؟


تنقید کے دوطریقے ہوتے ہیں تعمیری تنقید اورتخریبی تنقیدجس کو بالفاظ دیگر مثبت تنقید اورمنفی تنقید کہہ سکتے ہیں۔ منفی تنقید سے ہماری مراد غلط تنقید اورتنقیص وتوہین نہیں ہے۔


ایک مصورتصویر بناتاہے۔تصویر اچھی ہے لیکن کچھ خامیاں ہیں۔ ایک شکل تویہ ہے کہ دوسری تصویر بناکر سامنے رکھ دی جائے جوان خامیوں سے مبراہو۔یہ میری نگاہ میں تعمیری تنقید اورمثبت تنقید ہے۔
مکمل تحریر اور تبصرے>>